Uncategorized
لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کرو۔ بیشک اللہ کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔ بیشک اللہ سب کچ...
راشد کامران نے 26 جولائي، 2008 بوقت 11:12 am شائع کیا۔
یہ بھلے وقتوں کی بات ہے، بھلے وقتوں سے مراد کوئی بارہ، پندرہ برس پہلے کا تذکرہ ہے ، اب یہ گمان نہ کر بیٹھیے گا کہ ہم فرعون کے بھانجوں کے ساتھ گُلی ڈنڈا کھیلا کرتے تھے۔ خیر اُس وقت بجلی کا استعمال برقی قمقمے روشن کرنے سے زیادہ کا نہ تھا، میلاد محرم بھی آج کل کے حساب سے سوچیں تو کافی “گرین“ قسم کے ہوا کرتے تھے اور ٹی وی نگوڑ مارا تو بڑا مقامی مقامی سا تھا۔ شام کو بسم اللہ سے شروع اور رات گیارہ بجے فرمان الٰہی پر ختم۔ قصہ مختصر اس منحوس جنم جلی بجلی پر انحصار بس اتنا سا تھا کے اِدھر گئی اُدھر مٹی کے تیل کے دیے روشن یا غریب کی قسمت جیسی ایک لالٹین کو شعلہ دکھا دیا۔ چھوٹا سا گھر تھا، تھوڑی روشنی بھی بہت ہوا کرتی تھی کہ عام گھروں میں رت جگوں کا چلن ابھی معمول کی بات نہ تھی ۔ ہائے ہائے! کیا سادہ زندگی تھی جب بجلی جانے کی دعائیں مانگا کرتے تھے، اولاً تو پڑھائی کی چھٹی، دوم گلی میں ہلڑ بازی اور چھپن چھپائی کس کو بری لگتی ہے۔ ٹیلیویژن بھی بس چوتھی اولاد کی طرح دیکھا دیکھا نا دیکھا نا دیکھا۔ ہاں ڈرامے طویل دورانیے کے ہوا کرتے تھے، ہمارے جیسے لوگوں کی کہانیوں پر مبنی، قلیل دورانیے کی ڈھیں ڈھیں ڈُش ڈُش ابھی وبا نہیں بنی تھی۔
خدا جانے سیدوں کی بدعا کا اثر تھا کے موئے یہودیوں کی سازش، امریکی امداد اور بجلی، طاعون کی طرح پورے معاشرے کو نگل گئے۔ اے لو! بھیا امریکی امداد اور بجلی کا تعلق کیوں نہیں ہے؟ دونوں ہوں تو دھڑکا لگا رہتا ہے جانے کم بخت کب چلی جائیں، اور نہ ہوں تو “اب کے ساون گھر آجا“ کی مثال۔ خدا لگتی کہتا ہوں، لگی لپٹی کی عادت نہیں اب تو سانس لینے کے لیے بھی بجلی کے محتاج ہوگئے ہیں۔ دل پر ہاتھ رکھوں، رہا تو ہم سے بھی نہیں جاتا اس قاتل کے بغیر۔ لیکن بے رخی کی بھی حد ہوتی ہے، اتنے نخرے تو امراؤ جان کے بھی کسی نے نہیں اٹھائے۔ میاں پرانے آدمی ہیں لیکن جدید کھلونوں کا شوق عمر دیکھتا ہے کیا؟ خیر سے آٹھ دس برقی کھلونوں کے مالک ہیں، اب آپ ہی سوچیں کھلونے ہوں تو کھیلنے کو دل تو مچلتا ہے نا؟ پر یہ ہیں کہ روٹھی رہتی ہیں، دوسرے برس کی منگتیر کی طرح۔
ارے میں تو کہتا ہوں بہت ہوا۔ سوچتا ہوں صاحب لوگوں کے بنگلے کے پچھواڑے کٹیا ڈال لیتے ہیں اُنہیں بجلی کی کیا کمی۔ اتنی بجلی تو اپنی جیب میں رکھے پھرتے ہیں جتنی ہمارے جیسے قلندر زندگی بھر استعمال بھی نہ کرسکیں۔ خدا غارت کرے ان فرنگیوں کو، ارے کافروں جب جدید چیزیں بنانی ہی ٹہریں تو کچھ بغیر بجلی کے بھی بنالو، لیکن کہاں! مسلمانوں کا بھلا تو تم فرنگیوں سے دیکھا ہی نہیں جاتا، کوئی بڑھکوں سے چلنے والی مشین بناؤ تو جانیں، پھر کہیں گے پھیکی رنگت کی جے۔
لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کرو۔ بیشک اللہ کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔ بیشک اللہ سب کچ...
ابھی کنسٹرکٹر چلے عرصہ ہی کیا ہوا تھا کہ والد صاحب کا پوائنٹر نل ہوگیا۔ والدہ کا ویک ریفرنس اور بھائیوں کے ریموٹ پراسیجرز کے سہارے جیسے تیسے اِنٹ مکمل کیا۔ کیا کیا ارمان تھے کہ ہم بھی کنٹرولر بن�...
اگلے دنوں جب مالیاتی ادارے اور عالمی معیشتیں اپنی سرمایہ داری کے ہاتھوں گھائل اشتراکی “بیل آؤٹ” کی دہائی دینے میں مصروف تھے تو آپ نے کریڈٹ ڈیفالٹ سواپ کا ذکر کثیر ضرور سنا ہوگا۔ 23 مارچ کو ...
غلامی اگر مکروہ قرار نا دی جاتی تو نواب صاحب کے صف شکن ماموں ہی قرار پاتے؛ وہی صوم و صلاۃ کی پابندی، منطق میں طاق، فلسفہ میں طاق الا طاق اور پھر بٹیر سی طبعیت۔ فرق صرف یہ کہ مولوی صاحب بھی معقول کر...
محترم دیسی لبرل، خالی صفات و سرکش دہر، آداب نامہ دار کی حاضری ہوئی اور وصول پایا آپ کا رقعہ؛ رقعہ کہیے کہ حال دل، سچ پوچھیے تو دل سے شعلہ آہ نکلا؛ اسی سبب دن برباد اور طبعیت مضمحل پاتا ہوں، سوچتا �...
سچ پوچھیے تو ہم بھی انقلابوں کے متاثرین میں شامل ہوئے جاتے ہیں؛ قصور ہمارا نا جانیے کہ ہم نے اپنی سی کردیکھی مگر کیا کیجیے کہ میلاد سے لے کر آج یہ سن آپہنچا مگر قبلہ انقلاب کو نا آنا تھا نا آن کے د�...
پچھلی ایپل اپڈیٹ کے بعد سے اب تک بہت سا پانی کوُپرتینو کے پلوں سے گزر چکا ہے۔ آئی فون فور کے بعد آئی پیڈ ٹو، آئی او ایس فائیو اور میک اوس لائن؛ تو پیش خدمت ہے ایک مختصر ایپل اپ ڈیٹ۔ آئی پیڈ ٹو آئی �...
دیکھیے یہ جنسی برابری، زبان، رنگ، مذہب اور نسل کی ثانوی حیثیت؛ کردار و تقوی سے انسان کی پہچان بڑی رومانوی باتیں ہیں لیکن ہم ٹہرے ان اصولوں کے ٹھیکیدار اور بطور ٹھیکیدار ہمارا کام ان اصولوں پر عم...