براؤزر ہوگا، بادل ہوگا۔۔
بادلوں میں اڑنے کی خواہش انسان سے نہ جانے کیا کیا ایجاد کرواچکی ہے۔ آزادی کا سرور، بلندی کا نشہ اور دور پار خلاؤں میں جھانکنے کی چاہت میں اس نے جہاز، راکٹ اور ایسی ہی دوسری چیزوں کی ایک دنیا آباد کر رکھی ہےلیکن ہم آپ کو جن بادلوں کی سیر کروانے لے جارہے ہیں وہ دور پار کہیں بلندی پر واقع ہیں اور نہ ہی ٹھنڈی ٹھار ہواؤں پر تیرتے کھلیانوں میں باران رحمت برساتے بلکہ ہم تو ٹیکنالوجی کی ایک نئی روش “کلاؤڈ کمپیوٹنگ” کا تعارف کرانے جارہے ہیں۔ آپ اسے “ابر آلود ٹیکنالوجی” بھی کہہ سکتے ہیں بشرطیکہ اردو دان اجازت دیں۔
کلاؤڈ یا بادل کسی بھی نیٹ ورک خاکے میں انٹرنیٹ کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اس علامت کی مناسبت سے “سافٹ ویرز ڈیویلپمنٹ کا ایسا ماڈل جس میں انفارمیشن یا ڈیٹا مستقل طور پر انٹرنیٹ پر موجود سرورز ‘کلاؤڈ’ پر موجود ہو اور بطور سروس کلائنٹ اس سے استفادہ کرسکیں کلاوڈ کمپیوٹنگ کہلاتاہے”۔
یہ ایک بہت ہی بنیادی لیکن وسیع تعریف ہے اور انٹرنیٹ کے نظام سے مربوط تقریبا ساری چیزیں جیسے ویب میل، بلاگز، سرچ انجن، سوشل نیٹ ورکنگ اور ویڈیو اسٹریمنگ وغیرہ کو کلاوڈ کمپیوٹنگ کی چھتری تلے رکھا جاسکتا ہے اور رکھا بھی جاتا ہے لیکن کلاؤڈ کمپیوٹنگ موجودہ دور کے کمپیوٹنگ ماڈل یا ٹیکنالوجی کے استعمال کو کسطرح ایک نیا رخ دے رہی ہے اسکو سمجھنے کے لیے ہمیںکلاؤڈ کمپیوٹنگ کی اطلاقی شاخوں کو سمجھنا پڑے گا۔ کلاؤڈ کمپیوٹنگ کی بات کریں تو سروس اورینٹڈ آرکیٹکچر ‘سوا’، سافٹ ویر ایز سروس ‘ساس’, پلیٹ فارم ایز سروس ‘پاس’ اور ویب ٹو جیسی تمام چیزوں کو کلاؤڈ کمپیوٹنگ کی عملی شکل کہا جاسکتا ہے۔
سروس اورینٹڈ آرکیٹیکچر اور ویب ٹو کی جزیات بنیادی طور پر ایک عمومی بلاگ کے مضامین نہیں ہیں سرسری طور پر یہ سمجھیے کہ ویب اطلاقیوں میں لائی جانے والی جدتوں کو ویب ٹو کے کھاتے میں ڈالا جاتا ہے۔ اگلے پیراؤں میں ساس اور پاس پر ایک اچٹتی نظر ڈالتے ہوئے کچھ موجود سہولتوں کا تذکرہ کریں گے اور تھوڑی سی مستقبل بینی۔
SaaS
اگر آپ یہ سطریں پڑھ رہے ہیں تو امید ہے کہ آپ بجلی کے استعمال سے واقف ہونگے۔ بطور صارف بجلی پیدا کرنے اور آپ کے گھر تک لانے کے نظام کی ذمہ داری آپ کی نہیں ہوتی بلکہ آپ بطور یوٹیلیٹی اس کے استعمال کی ادائیگی کرتے ہیں. استعمال اور ادا کی جانے والی رقم راست متناسب ہوتے ہیں یعنی جتنا استعمال اتنی ادائیگی۔ سافٹ ویرز کے حوالے سے جب اس ماڈل کا اطلاق کیا جائے تو اسے سافٹ ویر ایز سروس یا ساس کا نام دیتے ہیں۔ یعنی اگر آپ کو صرف ایک ڈاکومنٹ تیار کرنے کے لیے ورڈ پراسیسر استعمال کرنا ہے تو آپ کو پورا آفس خریدنے کی ضرورت نہیں۔ اس سادہ سی مثال سے سافٹ ویر انڈسٹری میں ہونے والی ایک بہت بڑی تبدیلی کو محسوس کیا جاسکتا ہے اور یہ بات بھی باریک بین قاری جانتے ہیں کہ ڈیکس پر موجود کمپیوٹر کا بوجھ روز بروز کم ہوتا جارہا ہے اور کئی ایسے سافٹ ویرز مثال کے طور پر ورڈ پراسیسر جن کے بغیر کمیپیوٹر کے استعمال کا تصور محال تھا اب خاص ضرورت نہیں کیونکہ ایسے اطلاقیے بطور یوٹیلٹی کلاؤڈ سے دستیاب ہیں۔ ایسے سروس پروائیڈرز کو ساس پرووائیڈر کہا جاتا ہے۔ اور ہر گزرنے والے دن کے ساتھ انکی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔
PaaS
فرض کریں آپ اپنا بلاگ انٹر نیٹ پر اپ لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو اسکے کئی طریقے ہیں۔ سرور خریدیں، سافٹ ویر خریدیں، آئی پی لیں اور پھر ایک بھاری بھرکم انٹر نیٹ کنیکشن لے کر پورا ماحول پیدا کریں پھر تمام اطلاقیے نصب کریں اور بلاگ آن لائن۔ یہ طریقہ بالکل ایسے ہی کہ بلب جلانے کے لیے پورا پاور پلانٹ لگایا جائے۔ لیکن اگر آپ کو یہ تمام سہولیات ایک بہت بڑے ڈیٹا سینٹر میں بطور یوٹیلٹی دستیاب ہوںتو؟ پلیٹ فارم ایز سروس یا پاس دراصل ایسی ہی یوٹیلٹی ہے جہاں آپ کے اطلاقیوں کو کلاؤڈ پر ورچوئل ماحول میں نصب کیا جاتا ہے اور آپ صرف اپنے استعمال کے حساب سے ادائیگی کرتے ہیں اور پاور پلانٹکی ذمہ داری سے آپ کا کچھ سرورکار نہیں ہوتا۔ عمومی طور پر ‘پاس’ پرووائیڈر ایک بہت بڑے انفراسٹرکچر کو بطور سروس پیش کرتے ہیں جہاں ضرورت اور استعمال کے حساب سے مثال کے طور پر سرورز کی تعداد گھٹتی اور بڑھتی رہتی ہے جو عام ہوسٹنگ ماڈل سے مختلف اور یوٹیلٹی ماڈل کے زیادہ قریب ہے۔
پاس اور ساس کے درمیان کوئی واضح خط تفریق نہیں اور عمومی طور پر یہ دونوں چیزیں مربوط شکل میں بطور سروس پیش کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے استعمال کو آسان کرنے کے لیے “انیبلنگ ٹیکنالوجی” کا ایک وسیع اور نسبتاَ نیا میدان بھی کھلا ہے اور یہ ٹیکنالوجی کی ایک بہت تیزی سے ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے۔ ہوسکتا ہے آئندہ تین سے چار سالوں کے بعد ہمیں صرف ایک براؤزر ٹرمنل کی ضرورت پڑے گی اور تمام چیزیں بطور سروس کلاؤڈ پر دستیاب ہونگی۔ انٹر نیٹ کے پاور یوزر پہلے ہی اس سلسلے میں ایک قدم آگے بڑھ چکے ہیں اور ڈاکیومنٹس، اکاؤنٹس، تصویریں، اطلاقیے، ای میلز اور دوسری کئی قسموں کے ڈیٹا کو محفوظ رکھنے اور اسے استعمال میں لانے کے لیے کلاؤڈ کمپیوٹنگ پر انحصار کرتے ہیں اور کمپیوٹر کا استعمال صرف براؤزر چلانے تک محدود ہوگیا ہے۔ کچھ بعید نہیں کے اس میدان کی تیز رفتار ترقی کے بعد آپ کو براؤزر ٹرمینل بطور ہارڈ ویر دستیاب ہونگے جنکی انتہائی عام پراسیسنگ پاور صرف ایک براؤزر چلانے کے لیے کافی ہوگی۔ ہینڈ ہیلڈ ڈیوائسز کی مارکیٹ میں بھی کئی نئے در کھلنے کا امکان ہے۔
ذیل میں کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے بڑے بڑے پراجیکٹس کے رابطے موجود ہیں۔ مائکروسافٹ اذور کا اعلان غالبا کل ہی پی ڈی سی میں کیا گیا ہے۔
امیزون ای سی ٹو اور امیزون ایس تھری
گوگل ایپ ایجن
سن پراجیکٹ کیرالائن
مائکروسافٹ اذُور
ڈیکس ٹاپ ٹو
آئی کلاؤڈ
کوہیسو فلیکسبل
ایمیزون ورچوئل سرورز، ڈیٹا بیس اور انہیں استعمال میں لانے کے لیے ویب سروس کی ایک بھر پور مارکیٹ فراہم کرتا ہے اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ میں ایک طریقے سے امام کا درجہ رکھتا ہے۔
گوگل ایپ انجن گو کہ نئی ٹیکنالوجی ہے اور اسے پائیتھون ان کلاؤڈ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ فی الحال پائیتھون کی سپورٹ ہی دستیاب ہے لیکن انفراسڑکچر اور دوسری کئی ٹیکنالوجیز میں گوگل کو کم از کم پانچ سال آگے سمجھا جاتا ہے۔
مائکروسافٹ اذور بالکل نئی ٹیکنالوجی ہے اور اسے آپ ایمیزون اور گوگل ایپ انجن کا براہ راست جواب کہہ سکتے ہیں اور ڈاٹ نیٹ ان کلاؤڈ کہنے میں بھی حرج نہیں۔ ونڈوز کا مستقبل بھی اب اذور سے ہی وابستہ ہے۔
سن پراجیکٹ کیرالائن بہت سست رو معلوم ہوتا ہے اسے آپ جاوا ان کلاؤڈ سمجھیے۔ ایک عام خیال یہ بھی ہے کہ بڑھتی ہوئی مارکیٹ میں سن اس وقت اپنے ہارڈ ویر کی مارکیٹ بڑھانے کی فکر میں ہے۔ فی الحال اکاؤنٹ بنانے میں کامیابی نہیں ہوئی ہے امید ہے کہ میرے نئے پراجیکٹ آڈیا پر اکاؤنٹ بنا دیا جائے گا۔
ڈیکس ٹاپ ٹو اور آئی کلاؤڈ انتہائی بنیادی سطح پر آپ کو آنے والے دنوں میں اپنے ڈیکس ٹاپ کی شکل سے متعارف کروائیں گے۔
کوہیسو ایف ٹی۔۔ میری پسندیدہ۔۔ جو آپ کو ورچوئل مشین یا کلاؤڈ کے لیے رن ٹائم فراہم کرتی ہے۔ جیسے اگر آپ نے وی ایم ویر پر یا ایمیزون ای سی ٹو پر لینکس سرور انسٹال کرنا ہے تو بجائے براہ راست انسٹال کرنے کے آپ کوہیسو ایف ٹی پر اپنی پسند کا سرور منتخب کریں اس میں اطلاقیے شامل کریں جیسے پی ایچ پی، اپاچی، مائی سیکوئل اور پھر انسٹال شدہ سرور امیج منٹوں میں ڈاؤنلوڈ کرلیں جو آپ کی ورچوئل مشین یا کلاوڈ پر بطور سرور کام کرنے کے لیے تیار۔
اپنی رائے اور آئیڈیاز ضرور لکھیں اور ٹیکنیکل حضرات و خواتین کے لیے ایک ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں اپنی شناخت بنانے کا ایک نادر موقع! بغیر پیسے خرچ کیے گوگل اور مائکروسافٹ کے انفرا سٹرکچر پر ہوسٹنگ بلکہ کسی اچھوتے آئیڈیے کو یو ٹیوب بنتے صرف مہینے درکار ہیں۔
Filed Under: انفارمیشن ٹیکنالوجی, میرا بلاگ
آپ کے تبصرے۔ اب تک کل تعداد ۔ (10)
ڈفر
October 29th, 2008 at 11:51 pm
میرے معلومات تو اس پوسٹ سے بہت ریفائن ہوئی ہیں
جسکے لئے شکریہ
ویب 2 پر بھی کچھ لکھ دیں تو ۔۔۔
راشد کامران
October 30th, 2008 at 12:03 pm
ڈفر ۔۔ آپ کو اس پوسٹ سے کچھ فائدہ ہوا یعنی محنت وصول ہوئی۔۔ ویب ٹو پر انشاءاللہ جلد ایک بلاگ پوسٹ لکھنے کا ارادہ ہے امید ہے اچھا مباحثہ ہوگا۔
نازش کنول
November 29th, 2009 at 8:09 am
اردو میں”‘کلاوڈ کمپیوٹنگ” جیسے عنوان پر لکھنے پر آپ واقی داد کے مستحق ھیں (:
نازش کنول
November 29th, 2009 at 8:21 am
Please correct that Google App Engine has released its Java version too, besides Python.
– Nazish Kanwal
راشد کامران
November 29th, 2009 at 3:52 pm
شکریہ نازش کنول صاحبہ۔۔
جس وقت یہ تحریر لکھی تھی اس وقت گوگل ایپ انجن پر صرف پائیتھون ہی دستیاب تھی لیکن اب جاوا کی بھر پور سپورٹ موجود ہے۔ آپ کے تبصرے کی صورت میں دوسرے قارئین کو یہ اپ ڈیٹ مل جائے گی جس کے لیے بے حد شکر گزار ہوں۔
ندیم احمد خان
November 30th, 2009 at 11:16 pm
السلام علیکم ، کلاوڈ کمپیوٹنگ کو اردو زبان میں تحریر کرنے کا شکریہ، ایک بہت بڑا طبقہ ہے جو انگریزی میں صحیح نہیں سمجھ سکتا، اُس کے لئے بہترین ہے۔
محمد یوسف نعیم
December 1st, 2009 at 8:38 am
ڈفر، یہ انگریزوں کی ٹیکنالوجی ہے انگری ھی میں سمجھی جاءے تو بہتر ھے
راشد کامران
December 1st, 2009 at 11:23 pm
ندیم احمد صاحب۔۔ خوش آمدید اور شکریہ۔۔
محمد یوسف نعیم صاحب۔۔ خوش آمدید۔ “انگریزوں کی ٹیکنالوجی” بڑی دلچسپ اصطلاح ہے لیکن آپ کو یہ جان کر شاید خوشی بھی اور حیرت بھی کہ کلاؤڈ کمپیوٹنگ “انگریزوں کی ٹیکنالوجی” نہیں ہے بلکہ بڑی کثیر قومی اور کثیرالسان ٹیکنالوجی ۔ ویسے بھی ٹیکنالوجی کے حقیقی تصور کو سمجھنے کے لیے زبان محض ایک ٹول ہے اردو ہو یا انگریزی۔۔ ہاں اصطلاحات کے بے معنی تراجم کردیے جائیں تو پھر معاملہ بگڑ جاتا ہے۔
ًمحمد خان
December 19th, 2009 at 10:58 am
good practice keep it up; you are extra genouse . i realy appreciate your efforts
راشد کامران
December 21st, 2009 at 12:40 pm
شکریہ محمد خان صاحب۔
اس بارے میں اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں