دنیا کا گندا بچہ
پرائمری اسکولوں میں کلاس میں کم از کم ایک بچے کے لیے گندا بچہ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ اسکول میںہونے والی ہر شرارت کا الزام اسی گندے بچے پر لگایا جاتا تھا چاہے اس بچے کا اس میں دور کا بھی ہاتھ نہ ہو۔ پاکستان کی موجودہ صورت حال بالکل ایسے ہی گندے بچے کی ہے جس پر دنیا میں ہونے والی ہر دہشت گردی اور تباہی کا الزام لگا دیا جاتا ہے اور لوگ اس پر بغیر کسی چوں چراں اور تحقیق کے ایمان بھی لے آتے ہیں۔ اس بات کو واضح کرنے کے لیے مجھے ایک اور تمثیل استعمال کرنی پڑے گی۔ پرانے وقتوں کے ایک مشہور زمانہ ڈرامے وارث میں چودھریوں کے جرائم اپنے سر پر ڈالنے کے مزارعے ہوا کرتے تھے، ابھی مشرف دور حکومت میں چودھریوں کے اتنے جرائم پاکستان نے اپنے سر لیے کہ دنیا بھر کا گندا بچہ بن بیٹھا یہاں تک کے ممبئی جیسی خالصتاَ لوکل دہشت گردی تک کا تعلق پاکستان سے جوڑ دیا گیا ہے اور بھارتی میڈٰیا کا یہ حال ہے کہ پالنے میں موجود بچوں سے بھی انٹرویوز میں “پاتستان” کی رٹ لگا رکھی ہے۔
گندا بچہ بننے کا یہ نقصان تو اٹھانا ہی ہوتا ہے لیکن اس وقت میرا مسئلہ پاکستان میںقیادت کا فقدان ہے۔ مجھ سے کوئی پوچھے تو میں زرداری اور گیلانی کی جوڑی کو ایک پرائمری اسکول چلانے کا اہل بھی نہیں سمجھتا ملک تو بڑی دور کی بات ہے اور جس طرح ہمارے وزیر اعظم بیانات بدلتے ہیں اتنی جلدی تو کوئی گرمی میںکپڑے بھی نہیں بدلتا۔ خدانخواستہ بھارت کے سیاستدان کسی مہم جوئی پر نکل کھڑے ہوتے ہیں اور بھارتی فوج اپنی دہشت گردی پر پردہ ڈالنے کے لیے پاکستان کی مشرقی سرحدوں پر اجتماع منعقد کرلیتی ہے تو ہمارے صدر آپ کو نیویارک میں اور وزیر اعظم غالبا چین میںدستیاب ہوںگے۔
جو لوگ اسلامی برادری کے زعم میں مبتلا ہیں ان کے لیے بزنس ویک کے پچھلے ہفتے کے شمارے کے مطالعے کا مشورہ ہے جس میں عربی شیوخ کی ہندستان اور چین میںکی گئی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی تفصیلات موجود ہیں جس کو وہ پاکستانی عجمیوں کے لیے کسی صورت آگ لگانے کے متحمل نہ ہونگے چناچہ ان سے کوئی امید قائم کرنا بالکل فضول ہوگا، جو عرب ملک عراق اور فلسطین کے لیے کچھ کرنے کی صلاحیت نہیںرکھتے ان سے غیر عرب ملک پاکستان جس کے باشندوںکو وہ عربی میں ’حرامی‘ گردانتے ہیں کسی قسم کی سپورٹ کی توقع دیوانے کا خواب ہوگا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کب پاکستانی حکومت صفائیاںپیش کرنا چھوڑ کر کچھ ٹھوس اقدامات کرتی ہے تاکہ جلتی مغربی سرحد جہاں پہلے ہی سورش برپا ہے سے الٹے پیر بھاگتے ہوئے مشرقی سرحدوں پر نا جانا پڑ جائے۔
آپ کے تبصرے۔ اب تک کل تعداد ۔ (6)
عبدالقدوس
November 30th, 2008 at 10:13 pm
کراچی میںجو ہورہا ہے اس کاالزام کیوں نہیں لگ رہا را پر؟
اور بھارت جو ثبوت ثبوت کی بات کرتے ہیں سمجھوتا ایکسپریس کے بھی تو ثبوت تھے ان کے پاس
ساجداقبال
December 1st, 2008 at 12:32 am
اجتماع والی بات کی تو شاید فی الحال نوبت نہیں آئی۔ انٹیلی جنس وار ہی ہوگی۔ بم دھماکے، فرقہ واریت۔ گو ہمارے یہاں بھی یہ لوکل پیداوار ہے لیکن ہندوستان کو زرا آتش دو آتشہ کریگا۔
افتخار اجمل بھوپال
December 1st, 2008 at 1:59 am
وطنِ عزیز کی آلائشوں کی ایک بڑی وجہ ہموطنوں اور بھارت کے لوگوں میں ایک اہم فرق ہے ۔
ہموطن دنیا کے ہر مُلک کو اپنے وطن پر اور غیر مُلکیوں کو ہموطنوں پر مقدّم رکھتے ہیں
جبکہ بھارت کے لوگ اپنے وطن کو دنیا کے ہر مُلک پر اور اپنے ہموطنوں کو تمام غیرمُلکیوں پر مقدّم رکھتے ہیں ۔
جب تک ہموطنوں کی اکثریت کی ترجیحات درست نہیں ہوتیں وطنِ عزیز میں بہتری نہیں آ سکتی ۔
ڈفر
December 1st, 2008 at 7:48 am
ہمارے وزیراعظم صاحب ہی باتوں سے جلدی کپڑے بدلنے کا ریکارڈ بھی قائم کر سکتے ہیں
منظر نامہ » Blog Archive » نومبر 2008 کے بلاگ
December 6th, 2008 at 12:58 pm
[…] سبھی معترف ہیں۔ آپ کی حال ہی میں لکھی جانے والی تحریر ”گندا بچہ“ گو کہ سیاسی ہے لیکن بہت ہی لطیف پیرائے میں۔ آغاز یوں […]
نومبر 2008 کے بلاگ
January 10th, 2009 at 7:10 pm
[…] معترف ہیں۔ آپ کی حال ہی میں لکھی جانے والی تحریر ”گندا بچہ“ گو کہ سیاسی ہے لیکن بہت ہی لطیف پیرائے میں۔ آغاز […]
اس بارے میں اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں