سندباد ’جہادی‘ ۔
نئے دور کی موسیقی میں ایک چلن جسے حرف عام میں ’ری مکس‘ کہا جاتا ہے بہت مشہور ہے۔ ری مکس اور مکس پلیٹ چاٹبنانے کی تراکیب میں خاصی مماثلت پائی جاتی ہے یعنی پرانے دور کا ایک مشہور نغمہ لیں، اس میں بے ہنگم سازو آواز کا اضافہ کریں۔ کسی دوسری قوم کا آدمی پکڑ کر نغمے پر اس کے تاثرات ریکارڈ کریں اور پھر چار گرہ کپڑے سے تیار کردہ ماحولیات دوست ملبوسات زیب تن کی ہوئی چند حسیناؤں کا انتظام کریں جو اعضاءکی شاعری کے ذریعے نغمے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروادیں۔ لیجیے جناب ری مکس تیار ہے۔ آسان لفظوں میں اساتذہ کی کمپوز کی گئی موسیقی کو ڈی کمپوز کرنے کو ری مکس کہہ سکتے ہیں۔
اب تو یار لوگ کلاسیک کہانیاں بھی رک مکس کرنے پر اتر آئے ہیں۔ کہاں سند باد جہازی کا سفر وسیلہ ظفر اور کہاں نئے دور کے ری مکس سند باد جہادی کا سفر وسیلہ فکر۔ ایک وقت تھا جب جہازی دوسرے ساحلوں پر اترا کرتے تھے تو پوری کی پوری قوم کی سوچ تبدیل کر کے رکھ دیتے تھے کہاںیہ ری مکس کا دور جب اپنے لیے، اپنے ہم مذہبوں اور اپنے ملک کے لیے بدنامی کے سوداگر یہ سند باد جہادی۔ قصہ تو دونوںکا دلچسپ ہے لیکن یہ ری مکس کچھ زیادہ ہی بے ہنگم ہوگیا ہے۔
آپ کے تبصرے۔ اب تک کل تعداد ۔ (5)
محمد وارث
March 13th, 2009 at 11:32 pm
دلچسپ لکھا راشد صاحب، اس’ ری مکس’ سے میں بھی بہت تنگ ہوں، ہر ‘چیز’ کا ستیاناس مار کر رکھ دیا ہے!
افتخار اجمل بھوپال
March 14th, 2009 at 12:00 am
جن چیزوں کا آپ نے ذکر کیا ہے میں ان سے بے بہرہ ہوں لیکن اتنا مجھے احساس ہے کہ آجکل جس کا نام میوزک ہے وہ ایک ایسی بے ہنگم چیز ہے جسے جو کوئی چاہے بنا سکتا ہے ۔ جس کا نام موسیقی ہے اور آجکل گم ہو چکی ہے اُسے سیکھنے میں کئی کئی سال متواتر محنت کرنا پڑتی تھی پھر بھی وہی اُبھرتے تھے جن میں اسکی خداداد ضلاحیت ہوتی تھی
جعفر
March 14th, 2009 at 7:33 am
واہ کیا بات ہے۔ موسیقی، سیاست اور دہشت گردی کو کیا خوب ری مکس کیا ہے۔۔۔
ریا
March 26th, 2009 at 7:58 am
جرت پسندی کوئ بری بات نھیں ہے۔ دوسرں کی پسند کا احترام ہم سب پھ لازم ہے۔
غفران
May 6th, 2009 at 12:48 am
اچھوتی تحریر ہے۔ ظنز کا نشتر بھی خوب چلایا ہے۔
اس بارے میں اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں