مبارکاں۔۔
لیجیے جناب۔۔ پاکستان کے عوام آپ کو مبارک ہو۔۔ پچھلے کتنے ہی مہینوں آپ ٹھڈے کھاتے رہے، فوجی حکومت سے محاذ آرائی مول لی، شہروں شہروں قریہ قریہ سر پہ خاک ڈالتے رہے اور آپ یہ سمجھتے رہے کہ عدلیہ کی بحالی کی تحریک چلا رہے ہیں۔۔ دیکھا پھر ہاتھ ہوگیا آپ کے ساتھ۔۔ مجوزہ امیر المومنین کا فرمان ہے کہ پاکستان کی عدالتیں بت خانے ہیں۔۔ گویا آپ جسٹس افتخار کی بحالی کی تحریک نہیں چلارہے تھے بلکہ پجاری پنڈت افتخار کو بت خانے کے اعلی عہدے پر بحال کرانے کے لیے اپنی دنیا تو خراب کر ہی رہے تھے اور ساتھ میں آخرت بھی خراب کر ڈالی۔۔ اعتزاز احسن یہ کیا کروادیا تم نے۔ شعیب صفدر بھائی یار آپ تو چپکے سے بلاگرز کو بتا دیتے کہ بت خانے کی بحالی کی تحریک چل رہی ہے، مسلمان حضرات گھر میں بیٹھیں
اور ہاں ایک اور مبارک باد۔۔ جو لوگ بھی نظام عدل معاہدے سے متفق نہیںہیںانکے لیے عمومی کفر کا فتویٰ دے دیا گیا ہے۔۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو پاکستان ایک اسلامی ملک نہیں رہا۔۔ کم از کم کچھ بڑے شہروں میںتو اچانک سے کافروںکی تعداد مسلمانوں کی تعداد سے کہیںزیادہ ہوگئی چناچہ دارالحرب ٹہرے ہیں۔۔
سوچنے کی بات ہے جن لوگوں کے معاہدے اور خیالات سے متفق نہ ہونا ہی کافر ہونا ٹہرا ان کے جنون سے متفق نہ ہونے والے کے ساتھ کیا سلوک ہوگا۔۔ یہ میرے لیے بھی سوچنے کا مقام ہے اور آپ کے لیے بھی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو شریعت لے کر آئے تھے وہ ذرا کچھ مختلف تھی۔
آپ کے تبصرے۔ اب تک کل تعداد ۔ (7)
تانیہ رحمان
April 20th, 2009 at 3:13 pm
تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ پاکستان اسلامی جمبورریہ اسلامی ملک نہیں ۔ ہم ابھی تک تو یہی سمجھتے رہے ، اب ہم کیا ہیں ۔
کامران اصغر کامی
April 20th, 2009 at 5:12 pm
پھر تو امریکہ کو ڈرنے اور مایوس ہونے کی بجائے خوش ہونا چاہیے ایک دن میں کچھ کیے بغیر اتنی بڑی تعداد میں مسلمانوں کو کافر بنا دیا گیا ہے ۔اگر ہم کافر ہیں تو معاہدہ بھی ہم سے ہی ہوا ہے ۔
نعمان
April 20th, 2009 at 5:44 pm
میں سمجھ رہا تھا کہ بلاگرز میں ایک میں اکیلا پاگل ہوں جو اس نظام عدل ڈرامے کو ہولناک کلائمکس کی طرف بڑھتا دیکھ رہا ہے۔ یہ لوگ مخالفین کو واجب القتل سمجھتے ہیں اور اپنے عقائد و نظریات تھوپنے کے لئے بہت بڑی تعداد میں پاکستانیوں کا خون بہانے کو تیار بیٹھے ہیں۔
ریحان مرزا
April 20th, 2009 at 8:57 pm
کیا کہیں ۔۔
مولانا صاحب کی ویسے حمت ہے ۔۔ ایک اکیلے ۔۔ بڑی حمت ہے واقعی ۔۔ میں تو امپریس ہو جی ہمت تو پھر ایسی ہونی چاہیے ۔۔
توہین عدالت ہوئی ہے کہ نہیں ؟
افتخار اجمل بھوپال
April 21st, 2009 at 1:09 am
کسی کی مخالفت یا ہجو لکھتے یا کہتے ہوئے اتنا خیال رہنا چاہئے کہ کوئی اچھا شخص یا رتبہ بدنام نہ ہو ۔ امیر المؤمنین ایک اعلی اور باعزت رتبہ ہے جو ان پاک ہستیوں نے اپنے لئے پسند فرمایا جن کا بعد میں کوئی ثانی نہ ہوا ۔ صوفی محمد کو امیر المؤمنین کہنا ایسے ہی ہے جیسے جاوید احمد غامدی کو نبی کہیں
راشد کامران
April 21st, 2009 at 2:09 am
افتخار صاحب بے شک ان ہستیوں کا کوئی ثانی نہیں ہوا۔۔ اس لفظ کو استعمال کرنے کا مقصد صرف یہ اجاگر کرنا ہے کہ طالبان کے ظالمانہ نظام کو خلافت راشدہ سے جوڑا جاتا ہے جس تقابل کا میں بھرپور مخالف ہوں اور اس تقابل کو توہین صحابہ گردانتا ہوں اور اسی لیے مجوزہ کا لفظ استعمال کرتا ہوں ۔۔ اچھنبے کی بات یہ ہے کہ ایک شخص اپنے آپ سے اور اپنے خیالات سے متفق نہ ہونے والے اگر کروڑوں نہیں تو لاکھوں پاکستانیوں کو برملا کافر قرار دیتا ہے تو کسی کے کان پہ جوں نہیں رینگتی لیکن چھوٹی چھوٹی باتوں سے فوری طور پر کہیں نہ کہیں توہین کا پہلو نکل آتا ہے اور لوگوں کی دل آزاری ہوجاتی ہے۔۔
جعفر
April 21st, 2009 at 6:28 am
اگر گستاخی نہ ہو تو عرض کرتا ہوں
شگفتہ شگفتہ ہی لکھا کریں
بہت سارے ہیں ٹینشن دینے کے لئے
مشتاق یوسفی کو ”موسی سے مارکس“ لکھنے پر لگادیں
تو یہ ان سے بھی زیادتی ہوگی اور ہم سے بھی
آپ کے لئے بھی مضمون واحد ہے
اس بارے میں اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں