ننھے دہشت گرد

پن (Pun)
اس وقت جب کہ ہر محب وطن پاکستانی جوتے، ایم کیوایم اور اے این پی کی باہمی چپقلش اور تعلق کی باریکیاں بیان کرنے میں مگن ہے ایسے میں ہماری ایک بہت ہی وطن فروش بلاگر کو کتاب دوستی کا بے کار موضوع چھیڑ کر رنگ میں بھنگ ڈالنے کی سوجھی ہے؛ ایک بطور ثابت شدہ وطن و ملت فروش میری ذمہ داری بنتی ہے کہ میں بھی اس تحریک میں شامل ہوکر حب الوطنی سے سرشار موضوعات سے اختلال توجہ کا باعث بنوں ۔ اور عنوان کی بابت اتنا کہ یہ قاری گھیرنے کا پرا نا اور آزمودہ طریقہ ہے۔

آن لائن کتب بازار
دنیا بڑی تیزی سے تبدیلی کی طرف مائل ہے گو کہ یہ ایک خاصہ بحث طلب موضوع ہے کہ آیا بطور انسان ہم نے سمجھ کے بنیادی ڈھانچے میں کسی قسم کی تبدیلی قبول کی ہے یا نہیں لیکن اس بات میں قطعا دو رائے نہیں ہیں کہ حصول علم کے ذرائع بڑی تیزی سے تبدیلی کی طرف رواں دواں ہیں اور ہمارا موضوع گفتگو ایسا ہی ایک ذریعہ ہے یعنی آن لائن کتب بازار۔

گوکہ آن لائن کتب بازار بذات خود کوئی نئی اختراع نہیں ہے لیکن آن لائن کتب بازار میں برقی کتب کی بڑھتی ہوئی مانگ سے روائتی کتب بینی اور کاروبار جس طرح خطرے کی زد میں ہے وہ ایک دلچسپ موضوع ہے۔ ایمیزون کا نام کتابوں سے دلچسپی رکھنے والے کسی بھی شخص کے لیے اجنبی نہیں اور ایمیزون کا کہنا ہے کہ پچھلے چند ماہ میں برقی کتب کی فروخت کاغذ پر چھپی کتابوں سے زیادہ رہی ہے۔ یہ ایک نیا رجحان ہے اور اس ڈیٹا سے یہ نتیجہ اخذ کیا جارہا ہے کہ برقی کتب بالآخر عوام کے دلوں میں گھر کرنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔ ذیل میں ہم برقی کتب اور ان سے متعلقہ ٹیکنالوجیز کا جائزہ لیں گے اور آخر میں ان کے فوائد پر کچھ روشنی ڈالیں گے۔

ابتداء میں برقی کتب کا استعمال عام کمپیوٹرز تک ہی محدود تھا لیکن جیسے جیسے موبائل ڈیوائسز کی مانگ اور ان کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے اسی طور برقی کتب کے استعمال میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس وقت چار بڑے نام برقی کتب کے حوالے سے اہم ہیں۔

۔ ایمیزون اسٹور معہ کنڈل

۔ ایپل اسٹور معہ آئی بک

۔ بارنز اینڈ نوبل اسٹور معہ نوک

۔ بارڈرز اسٹور جو کئی ای ریڈر سپورٹ کرتا ہے

اس فہرست سے آپ کے سامنے دو اہم اجزاء سامنے آتے ہیں یعنی اسٹور جہاں سے آپ برقی کتب خرید سکیں اور دوسرا وہ جز یا عنصر جس کے ذریعے آپ برقی کتب کا مطالعہ کرسکیں یا دوسرے کئی امور انجام دے سکیں۔ بنیادی طور پر اسٹور میں مسابقت تو ایک ہی نوعیت کی ہے کہ کون کتنی زیادہ کتب برقی طور پر فراہم کرسکتا ہے اور طبع شدہ مواد سے قیمت کس قدر کم ہوسکتی ہے۔ دوسری طرف ٹولز کتاب پڑھنے کے تجربے کو کسطرح حقیقی رنگ دیتے ہیں یہ بھی بہت اہم ہے اور اس میں مختلف لوگوں کی مختلف ترجیحات ہوسکتی ہیں جن میں اہم ترجیحات یہ ہیں

۔ پرکشش اور استعمال میں آسان
۔ قیمت
۔ بک فارمیٹ ۔۔ گو کہ یہ تیکنیکی ہوسکتا ہے مگر پی ڈی ایف سپورٹ ایک عام فہم مسئلہ ہے۔
۔ کتاب پڑھنے کے ساتھ ساتھ کیا کچھ مزید کیا جاسکتا ہے۔۔ جیسے ایک خواب کی تعبیر یعنی کتاب پر خاص جگہ حاشیے میں لکھنا جب کہ آپ نامی گرامی نابھی ہوں ۔ یہ سہولت محقیقین کے لیے بڑی کارآمد ہے اور اچانک ذہن میں آنے والے خیالات کو محفوظ رکھنے میں معاون بھی

ان تمام چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے آپ اپنے لیے کسی بھی ٹول کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ ایپل آئی پیڈ کے بعد یہ تمام چیزیں اور تمام اسٹورز ایک ہی ڈیوائس میں دستیاب ہیں اور کسی خاص کتاب کے لیے بہترین کا انتخاب اب آپ کے ہاتھ میں ہے۔ لیکن ڈیجیٹل انک کی ریٹینا دوستی بھی ایک پرکشش عامل ہے۔

فوائد
برقی کتب ایک بہت اچھی تبدیلی ہے؛ سینکڑوں کتابیں جن کا استعمال ایک کتب خانے ہی میں ممکن تھا وہ اب آپ کی جیب میں رہتی ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ خواہش سے تکمیل تک محض چند منٹ اور آپ کتاب خرید کر پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ برقی کتب ارزاں قیمتوں پر دستیاب ہیں اور اکثر اوقات نئی کتابیں تیس سے چالیس اور کچھ پرانی کتابیں پچاس سے اسی فیصد تک کم قیمتوں پر دستیاب ہیں۔ برقی کتب کا پڑھنا آسان ہے۔ آپ گھر پر اپنے کمپیوٹر پر، صوفے پر ای ریڈر پر یا باہر دوران سفر موبائل فون پر کتاب پڑھ سکتے ہیں۔ عمدہ حالات میں ایک کتاب مختلف ڈیوائسز پر آپ کے نوٹس اور بک مارکس منتقل کرتی رہتی ہے ؛ جی ہاں نوٹس جو آپ کتاب کے ساتھ ساتھ لکھ بھی سکتے ہیں اور لغت و انسائیکلو پیڈیا کی سہولت محض ایک کلک یا ٹیپ کے فاصلے پر موجود رہتی ہے۔ اس کے علاوہ کئی عمومی اور ڈیوائس سے متعلقہ فوائد ہیں جنہیں آپ فارغ وقت میں پڑھ سکتے ہیں۔

پن اگین
پھر نا کہنا خبر نا ہوئی اور یہودیوں نے قبضہ کرلیا۔۔ ایمیزون اور دوسرے ای ریڈرز پی سی کے لیے بھی دستیاب ہیں اور بہت ساری کتابیں بالکل مفت۔ یہ ننھنے دہشت گرد کتابوں کو کھا جائیں گے۔

آپ کے تبصرے۔ اب تک کل تعداد ۔ (17)

عثمان

August 8th, 2010 at 7:45 pm    


برقی کتب واقعی بہت بڑی نعمت ہے۔ عام کمپیوٹر کی سکرین پر پڑھنا تو خیر مشکل ہوتا ہے۔ لیکن کنڈل اور آئی پیڈ نے واقعی نیا انقلاب برپا کیا ہے۔ مزید معلومات کے لئے انٹرنیٹ انسائیکلوپیڈیا تک فورآ رسائی والی بات بھی سولہ آنے درست ہے۔ ورنہ پہلے تو بہ کراہت اٹھنا پڑھتا تھا کسی بات کی اضافی معلومات کے لئے۔ لائبریری ہاتھ میں لینے والی بات ہے۔ :)

دوست

August 8th, 2010 at 9:29 pm    


بجا فرمایا اسی وجہ سے ہم جیسوں کو مفت میں بھی ای بُکس مل جاتی ہیں۔

عدنان مسعود

August 8th, 2010 at 10:44 pm    


راشدبھائی ، پہلے تو برقی کتب پر ایک معیاری مضمون کا شکریہ۔

ننھے دہشت گرد، کیا خوب عنوان ہے، آپ تو زرد بلاگنگ پر اتر آئے ، بلاگستان کے پرچم اخبار بننے چلے ہیں، بھلا بتائیں کہ آپکو ہمارا کتابیں مانگنا اتنا برا لگا کہ آپ نے پوری بلاگ پوسٹ لکھ ماری کہ نا رہے گا بانس اور نا بجے گی بانسری۔

ہائے کتاب، تیرا نوحہ لکھیں تو کیسے لکھیں۔ اے دشمن خامہ و مصحف، تو نے یہ نہیں بتایا کہ کتاب کے صفحے کے کان مروڑنے اور حاشیے پر طبع آزمائی کی سہولت کس ریڈر میں‌میسر ہے نیز صفحے پر موجود تیل کے دھبوں اورمہک سے یہ کیسے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ صفحہ پچھلے ہفتے بریانی کھاتے ہوئے پڑھا گیا تھا۔ خدارا یہ بتا کہ میبل اور میں میں صفحات کے کٹے ہونے کا کیسے پتا چلے گا یا اس عظیم فکاہیے کی پنچ لاین ہوگی کہ ‘اس نے بھی کنڈل میں ان کتابوں کو رسیوم پر رکھا ہوا تھا، مجھے عورت اور مرد کی برابری میں کوئی شک نا رہا’۔اے غنیم طباعت، اب ہم بوڑھی روحیں آزاد نظموں کی پہلی جھلک پر کتابیں دیوار پر کیسے دے مارا کریں گی اور سردیوں کی شاموں میں انہی ناہنجار کتابوں کی حدت سے آتشدان میں ہاتھ سینکتے ہوئے میر اور ولی دکنی کی تک بندی کے ذکر کی بات کیسے چلے گی ۔ پطرس کو کتابوں کو اوڑھنا بچھونا بناتے ہوئے فرشتوں کے پروں کی سرسراہٹ کیسے سنائی دے گی اور کتاب دکھاتے ہوے سرسری سے انداز میں مصنف کے ہاتھ سے لکھے گئے پیغام اور دستخظ کی بھرم بازی کیا ہوگا۔ ڈیجیٹل سگنیچر نا کہ دینا ظالم کہ دل ایک نازک آبگینہ ٹہرا ۔ اب یہ عظیم محاورہ کہ ‘کتاب دینے والا بے وقوف اور لے کر واپس کرنے والا اس سے بڑا بے وقوف’ کیا بے معنی ہو رہے گا۔ اے دشمن مصحف یہ تو بتا کس حال میں ہیں یاران وطن۔۔

بہرحال، اس موئ برقی کتاب کو تو ہم دیکھتے ہیں، لیکن آپ کا بیانِ دشنام خلاف واقعہ بھی ہے کہ’پچھلے چند ماہ میں برقی کتب کی فروخت کاغذ پر چھپی کتابوں سے زیادہ رہی ہے’۔ یہ محض ہارڈ کور یا مجلد کتب کے بارے میں کہا گیا تھا، غیر مجلد یا پیپر بیک کی برابری دسمبر 2011 تک متوقع ہےاور کون جیتا ہے تیری زلف کے ۔۔ لیکن ہمیں امید ہے کہ ہماری برقی کتاب نامنظور تحریک اس نامعقول تبدیلی کو بھرپور طریقے سے روکنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ قارئین کی اطلاع کے لئے ہماری تحریک کا مینیفیسٹو آیپل اسٹور پر دستیاب ہے۔

محب علوی

August 9th, 2010 at 1:01 am    


عنوان واقعی گھیرو پروگرام ہے۔

ای بکس کا عمدہ تعارف کروایا ہے خاص طور پر مختلف ای ریڈرز کا ۔ یقینا برقی کتب اور ان سے متعلقہ ڈیوائسز میں پچھلے چند سال سے کافی تیزی آئی ہے جس کی وجہ سے ای بکس کا مستقبل کافی روشن ہے۔ چند ای ریڈرز تو لاکھوں کتابوں کے ساتھ مل رہے ہیں جس میں گوگل کی مکمل لائبریریاں موجود ہیں اور اتنی زیادہ کتب ایک ہی جگہ جسے آپ ساتھ بھی لے جا سکیں بہت مفید اور علم کی ترویج کا بہترین ذریعہ ہیں۔

جیسے جیسے برقی کتب کی قیمتیں مزید کم ہوں گی لوگ ان کی طرف زیادہ مائل ہوں گے۔ اس کے علاوہ ای ریڈرز کی قیمت بھی کافی کم ہو چکی ہے جس سے برقی کتب کی مقبولیت مزید بڑھے گی۔

افتخار اجمل بھوپال

August 9th, 2010 at 3:06 am    


اور لکھيئے ايسے عنوان ۔ مجھ ميں پہلے ہی خون کی کمی ہے ڈاکٹر نے ھدايات دے دے کر اور ميں نے زر کو آگ لگا لگا کر ہيموگلوبين بمشکل 12.9 تک پہنچائی ہے اور آپ نے کچھ خون جلا کر رکھ ديا اسلئے کہ ميں سمجھا کہ اس جوان کا مغز گھوم گيا ہے

جناب ميں ان کتاوں کا شيدائی ہوں کيونکہ مجھے وزن اُٹھانا نہيں پڑتا اور ورق پلٹنے کی تکليف نہيں کرنا پڑتی

عین لام میم

August 9th, 2010 at 5:56 am    


بہترین تعارف دیا ہے ای بکس کا۔۔۔۔
سوچ رہا ہوں کہ جو لائیبریری میں نے بنانی ہے۔۔۔ وہ ’ای‘ ہی بنا لوں۔۔۔۔ نہ ہینگ لگے نہ پھٹکری اور رنگ بھی چوکھا۔۔۔۔۔ :)

محمداسد

August 9th, 2010 at 1:28 pm    


ممکن ہو تو پی سے کے لیے دستیاب ایمیزون و دوسرے ای ریڈرز بمعہ مفت برقی کتب کے روابط مہیا فرمائیں۔ چونکہ اہم ترجیحات میں قیمت کے کے ساتھ کوئی سابقہ یا لاحقہ موجود نہیں اس لیے تجربے کے بعد ہی اپنی جمع پونجی ‘خرچنے’ کا فیصلہ کریں گے۔ :)

راشد کامران

August 9th, 2010 at 1:56 pm    


اسد صاحب فوری طور پر تو آپ یہاں سے فری ای بکس ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں
http://www.borders.com/online/store/FreeDigitalLanding?type=45&nav=0

اس کے علاوہ کنڈل فار پی سی گوگل کرنے پر آپ کو کنڈل کا پی سی سافٹ ویر بھی مل جائے گا یا بارنز اینڈ نوبل یا پھر بارڈز ای بک ریڈر بھی انسٹال کرسکتے ہیں۔۔ ساتھ ساتھ آپ اپنے پسندیدہ ٹائٹلز مختلف اسٹورز پر تلاش کرسکتے ہیں اور جہاں سب سے ارزاں دستیاب ہو وہاں سے خرید لیں۔۔ آئی فون یا آئی پیڈ میں سب سے اچھا ہی یہی ہے کہ بندہ کسی ایک اسٹور پر محدود ہو کر نہیں رہتا۔

راشد کامران

August 9th, 2010 at 2:08 pm    


عثمان صاحب آپ نے درست فرمایا۔۔ تمام سہولتیں ایک ساتھ موجود ہونے سے کتاب سے علم کشیدنے میں بڑی آسانی ہوگئی ہے اور لگتا یہی ہے کہ آئ پیڈ کی آمد نے اس انڈسٹری میں نئی روح پھونک دی ہے۔

دوست یہ واقعی ایک نعمت ہے۔۔ بلکہ اب کتاب نا پڑھنے کی وجہ کوئی نہیں‌رہی :)

عدنان بھائی ۔۔ زرد بلاگنگ کی طلب بڑی ہے :)‌ آپ کب سے پیپر بیک کو مطبوعہ مواد سمجھنے لگے ؛)۔۔۔ آپ کی بات درست ہے۔۔ یہ ہارڈ کور کے لیے ہی تھا۔۔ اور پطرس کے مضمون کی یاد دلا کر تو آپ نے ذہن کی ایک نئی کھڑکی کھول دی ۔۔ اب تو سارے مضامین کا ریک میک ہوسکتا ہے۔

محب بالکل ای بکس ریڈر کی قمتیں بہت کم ہوگئی ہیں‌ بلکہ جیسے جیسے موبائل فونز اپنے ڈسپلے بہتر بناتے جائیں گے لوگ چھوٹی اسکرین پر بھی پڑھنے میں دقت محسوس نہیں کریں گے۔۔ آئی فون 4 پر کنڈل سے کتاب پڑھنے میں زیادہ مزہ ہے کیونکہ آپ رات کو دوسروں کو پریشان کیے بغیر اندھیرے میں بھی مطالعہ کرسکتے ہیں :)

افتخار اجمل صاحب۔۔ بالکل یہ عمدہ کام ہے۔۔ اور دوسرا یہ کہ موڈ کے حساب سے کتاب کا انتخاب بھی کرسکتے ہیں کیونکہ ہر وقت پورا کتب خانہ جیب میں‌موجود رہتا ہے۔

عمیر ملک صاحب بہت شکریہ۔۔ بالکل جناب ای لائبریری پریکٹیکل ہے۔۔ کلاسیک کتابوں‌کے لیے تو ابھی بھی پرنٹ ہونی چاہیے تاکہ بچوں کو دیکھ کر ذوق پیدا ہو لیکن ریفرنس کے لیے تو ای بک عمدہ ہے کیونکہ کچھ ٹیکنالوجی کی کتابیں سال دو سال بعد کسی کام کی نہیں‌رہتیں اور گھر میں‌ ایک انبار جمع ہوجاتا ہے۔

ابوشامل

August 10th, 2010 at 1:56 am    


حضور! کیوں غریبوں کے زخموں پر نمک چھڑکتے ہیں۔ یہاں 200 روپے کی کتاب خریدتے ہوئے دس مرتبہ سوچنا پڑتا ہے کہ خریدی جائے کہ نہیں۔ پھر ای بک کے لیے اس کا ہزاروں روپے کا ریڈر کون خریدے گا؟
ہزاروں خواہشیں ایسی ۔۔۔۔۔۔۔۔
بہرحال اس امر میں تو کوئی شبہ نہیں کہ ای بکس مستقبل ہیں کتب کا۔ ہر لحاظ سے مطالعے کے موجودہ طریقوں سے آسان۔ نہ وزن اٹھانے کی جھنجھٹ، نہ کتب پر کثیر رقم خرچ ہونے کا خوف۔ ہفتہ کتب کے حوالے سے ایک اچھی تحریر لکھی جناب۔ ہم بھی کوشش کرتے ہیں کہ کچھ لکھیں۔

عمر احمد بنگش

August 10th, 2010 at 7:00 am    


یہ لو، یہ اچھی کی صاحب‌آپ نے۔۔۔ دہشت گردی کے کاغذ‌میں‌یہ کیا لپیٹ‌کر بیچ رہے ہیں؟
خیر جیسا بھی ہو، میں‌واقعی اپنا ذہن دہشت گردی کی نئی صورت دیکھنے کے لیے ہی بنا کر آیا تھا۔
ای بک ریڈڑز کا نہایت عمدہ تعارف پیش کیا آپ نے۔ میں‌اپنے نوکیا ای اکہتر اور نیٹ‌بک پر ہی ای بکس ملاحظہ کرتا ہوں۔ اب چونکہ آُپ نے یہ کہانی چھیڑ‌ہی دی تو دیکھیے جلد ہی اپنے تجربات میں‌ایک بلاگ پوسٹ‌کی شکل میں‌پیش کرتا ہوں۔

راشد کامران

August 10th, 2010 at 11:11 am    


فہد بھائ۔۔ اب تو ہر قسم کے موبائل ڈیوائس کے لیے ریڈرز آگئے ہیں۔۔ میرا خیال ہے تمام اینڈروائڈ ارو سمبین سسٹمز کے لیے بھی ہیں۔۔ پھر پی سی کے لیے بھی ہیں۔۔ پاکستان میں‌رہتے ہوئے کچھ سال پہلے تک ایمیزون سے کتابیں منگوانا بہت مشکل ہوا کرتا تھا لیکن ای بکس سے امید کی جاسکتی ہے کہ یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔

عمر صاحب‌۔۔ بالکل آپ نوکیا کے حوالے سے اپنے تجربات شامل کریں ۔۔ آپ کو تو معلوم ہے کہ اس ملک میں میں نوکیا ریسٹ آف دی ورلڈ ہے جس کے بارے میں معلومات صفر :)

Ramadan Messages

August 24th, 2010 at 8:29 am    


زبردست برقی کتب واقعی بہت بڑی نعمت ہے۔ برقی کتب کی وجہ سے ای بکس کا مستقبل کافی ھوا ہے

دانش نعیم

January 4th, 2011 at 6:09 am    


بہت شکریہ. میں پچھلے ایک سال سے امازون کنڈل استمعال کر رہا
ہوں اور اسکے معیاراور انگریزی کتابوں کی لائبریری سے مکمل مطمین ہوں.
صرف ایک گلا ہے….اردو کتب کی عدم دستیابی کا…میرے پاس کچھ PDF ہیں
جنھیں میں horizontal mode میں پڑھ سکتا ہوں لیکن وہ تصویر کی صورت
میں ہیں….ظاہر ہے وہ انگریزی کتب والا مزہ نہیں ہے….آپکے پاس کوئی
حل ہے اسکا؟… لکھتے رہے…. دانش

ماجد چوہدری

January 14th, 2011 at 1:44 pm    


برقی کتب واقعی بہت بڑی نعمت ہے۔
برقی کتب کی وجہ سے کتابوں کا مستقبل کافی بہتر ھوا ہے، اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اردو کتب بھی اس دوڑ میں شامل ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ دورِ حاضر کی ضرورتوں کے عین مطابق اردو قارئین کو بھی اب یہ سب انٹرنیٹ پر ہی دستیاب ہونا شروع ہو چکا ہے وگرنہ تو میں اردو کے حوالے سے خاصا ناامید ہونے لگا تھا۔

ننھے دہشت گرد | Tea Break

May 5th, 2011 at 1:52 am    


[…] ننھے دہشت گرد […]

عمر فاروق

January 24th, 2012 at 5:20 am    


خوبصورت تحریر ہے

اس بارے میں اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں

Name *

Mail *

Website