شکوہ شارپ پلس پلس (ایک ڈیمن تھریڈ کا شکوہ)۔

ابھی کنسٹرکٹر چلے عرصہ ہی کیا ہوا تھا کہ والد صاحب کا پوائنٹر نل ہوگیا۔ والدہ کا ویک ریفرنس اور بھائیوں کے ریموٹ پراسیجرز کے سہارے جیسے تیسے اِنٹ مکمل کیا۔ کیا کیا ارمان تھے کہ ہم بھی کنٹرولر بنیں گے، ہمارا بھی ایک مین ویو اور ڈیٹا سورس ہوگی لیکن کرنل کے تو کھیل ہی نرالے ہیں؛ مین تھریڈ میں تو کیا چلتے ہماری تو اپنی رن لوپ کی اوقات گاربیج کلکٹر سی ہوگئی۔ چلے، چلے؛ نا چلے، نا چلے۔ دو نینو سے کچھ اوپر رجسٹر کی گرماہٹ کا لطف کیا لے لیا موئے راؤنڈ رابن ہڈ بے کلے سے دھتکارنے چلے آئے۔ ہائے ہائے کیا وقت تھا جب فار گراؤنڈ کے کسی شہزادے نے ہمارا پوائنٹر پکڑ لیا تھا؛ دل تو چاہا کہ وہیں لیک ہو کر پڑے رہیں بس جی کڑا رکھا کہ غریب کی مصیبت کسی کو نظر نہیں آتی لیکن اسکی شادابی سب کو چبھتی ہے ۔

ہر ویریبل ہمیں ایمپٹی دکھائی دیتا ہے
جو اب بھی مین تھریڈ سے گزرنے لگتے ہیں

ظالم پوچھتے ہیں تھریڈ خود کش کیوں ہوجاتی ہیں۔ ارے میاں ڈیمن کا فلیگ لگا ہے کبھی؟ جب بنا پوچھے، بغیر بتائے چپ چاپ وہ قلیل سی مدت بھی کسی کنٹرولر صاحب کی خدمت میں پیش کردی جاتی ہے؛ ارے غضب ہے یہ تو، پچھلے پراسیسر سائیکل میں پورے تیس نینو سیکنڈ صاحب نے محض انتظار میں نکال دیے اور ہمارے لیے ٹھینگا؛ عدم مساوات قبلہ!! عدم مساوات!!  ڈیمن تھریڈ ہونے کا یہ مطلب تھوڑی ہے کہ اپنی پراسسینگ ریسورس کا سودا کرلیا جائے لیکن کرنل صاحب کی بے اعتنائی پر کیا کہوں کہ

اک سزا اور ڈیمن کو سنا دی جائے
یعنی اب کوڈ کو کوڈر کی سزا دی جائے

اس کی خواہش ہے کہ اب کوئی چلتے نا رکے
نان بلاکنگ وقت کی آواز بنا دی جائے

حضور اس صورت میں آپ کیا کرتے ہیں اس کا تو اندازہ نہیں لیکن اپنے کوڈ میں تو وائل کے لوپ ابل رہے ہیں۔ آخر ظلم و زیادتی کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ قبلہ اس بار بس پراسیسر ملنے کی دیر ہے اور وہ کیا کہتے ہیں کہ

متاع وقت و تھریڈ چھن گئے تو کیا غم ہے
کہ ہر تھریڈ میں پھنسا دی ہے فار لوپ ہم نے

آپ کے تبصرے۔ اب تک کل تعداد ۔ (8)

عدنان مسعود

May 3rd, 2012 at 2:34 am    


لاجواب تحریر ہے محترم، بہت اعلی۔ یہ تو نیا ‘جانرہ’ ایجاد ہوتا دکھائ دیتا ہے۔ شیطانی دھاگے کہ بپتا، اصحاب یسار کی مانند پس منظر میں چلنا، جلنا و کڑھنا اسکا نصیب۔ یہاں بھی سبز تھریڈوں کا ہی زمانہ ہے بھائ، سبز ہے سبز ہے، جے وی ایم سبز ہے۔

محمد صابر

May 3rd, 2012 at 4:32 am    


انتہائی اعلی۔ زبردست۔ لطف آگیا۔

نبیل

May 3rd, 2012 at 6:37 am    


کچھ یوں معلوم ہو رہا ہے کہ کوئی جاوا کا ویٹرن ڈاٹ نیٹ کی جان کو رو رہا ہو۔ کیا ایسا ہی ہے؟

بیگ صاب

May 4th, 2012 at 8:34 am    


سبحان اللہ۔۔۔ زبانوں پر عبور تو دیکھیں۔۔۔

راشد کامران

May 4th, 2012 at 6:15 pm    


عدنان بھائی ۔ کب تک پڑوس کے بولنے والے بچھوؤں سے کام چلائیں گے۔ وہ کیا کہتے ہیں اپنی تمثیل آپ پیدا کر اگر زندوں میں ہے :)

مشکور ہوں صابر صاحب

نبیل۔ جاوا کا ویٹرن :)۔۔ یہ آبجیکٹو سی کی جھٹکا ہے :)

بیگ صاحب۔۔ محترم یہ عبور آپ حضرات کی صحبت میں حاصل ہوا ہے جامعہ میں :)

غالب اعوان

July 3rd, 2012 at 2:18 pm    


کیا بات ہے براد !!!!!
ماشا اللہ تعالیٰ آپ کو پورا عبور حاصل ہے، پروگرامنگ کے ساتھ ساتھ مزاح نگاری پر بھی۔
مزا آ گیا۔
یوں جیسے تنخواہ کا فیچ ریلٹ کنٹرولر مل گیا ہو، جیسے جیسے چھٹی کی درخواست ٹرائی بلاک میں ہی چل گئی ہو، جیسے بجلی کا بل اے آر سی کے ذیل آگیا ہو
بہت بہت شکریہ برادر

Ahmed

September 10th, 2012 at 8:43 pm    


ماشا اللہ تعالیٰ آپ کو پورا عبور حاصل ہے، پروگرامنگ کے ساتھ ساتھ مزاح نگاری پر بھی۔

رضوان

March 7th, 2016 at 10:24 am    


ماشا اللہ تعالیٰ کیا بات ہے براد

اس بارے میں اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں

Name *

Mail *

Website