ملنے كے نہيں ناياب ہيں ہم ۔۔ فيض احمد فيض
فيض كي زندگي
تاريخ پيدائش ۔ ١٣ فروري ١٩١١ بمقام سيالكوٹ (پاكستان)
تاريخ وفات۔ ٢٠ نومبر ١٩٨٤ بمقام لاہور (پاكستان)
فيض كے مجموعئہ كلام
نقش فريادي (١٩٤٣) ، دست صبا (١٩٥٢)
زنداں نامہ (١٩٥٦)، ميزان (١٩٦٤)
دست تہ سنگ (١٩٦٥)، حرف حرف (١٩٦٥)
سر وادئ سينا (١٩٧١)، شام شہرياراں (١٩٧٨)
ميرے دل، ميرے مسافر (١٩٨٠)، نسخہ ہائے وفا (١٩٨٤)
ميري پسند
تم جو پل كو ٹہر جاؤ تو يہ لمحے بھي
آنے والے لمحوں كي امانت بن جائيں
تم جو ٹہر جاؤ تو يہ رات، مہتاب
يہ سبزہ ، يہ گلاب اور ہم دونوں كے خواب
سب كے سب ايسے مبہم ہوں كہ حقيقت ہو جائيں
تم ٹہر جاؤ كہ عنوان كي تفسير ہو تم
تم سے تلخئي اوقات كا موسم بدلے
رات تو كيا بدلے گي، حالات تو كيا بدليں گے
تم جو ٹہر جاؤ تو ميري ذات كا موسم بدلے
مہرباں ہوكے نہ ٹہرو تو پھر يوں ٹہرو
جيسے پل بھر كو كوئي خواب تمنا ٹہرے
جيسے درويش مدانوش كے پائل ميں كبھي
ايك دو پل كے ليے تلخئي دنيا ٹہرے
ٹہر جاؤ كہ مدارت مئہ خانے سے
چلتے چلتے كوئي ايك آدھ سبو ہو جائے
اس سے پہلے كہ كوئي لمحہ آئندہ كا تير
اسطرح آئے كہ پيوست گلو ہو جائے
نوٹ۔ ميں نے اپنے طور پر تمام معلومات تحقيق كے بعد فراہم كي ہيں۔ برائے مہرباني اگر كسي كو كوئي بھي غلطي نظر آئے تو اپني رائے كے ذريعے مطلع كريں۔
Filed Under: شاعری, گوہر نایاب
آپ کے تبصرے۔ اب تک کل تعداد ۔ (2)
اجمل
October 28th, 2007 at 2:53 am
جناب ۔ آپ كے بلاگ پر تبصرہ كرنے كے لئے مجھے انگلش كي پورڈ سيٹ كرنا پڑتا ہے ۔ اس كي كيا وجہ ہے ؟ اگر اردو سيٹ كروں تو كچھ لكھا نہيں جاتا
راشد کامران
October 28th, 2007 at 3:06 am
اجمل صاحب معذرت چاہتا ہوں ۔۔ ميرا خيال ہے كہ يہ بلاگ كافي پہلے بنايا تھا چناچہ اس ميں پراني ٹيكنيك يعني انگريزي كي بورڈ ميپنگ استعمال كي گئي ہے كيونكہ اس زمانے ميں ونڈوز ٩٨ ہوا كرتي تھي :)۔۔ ميں ايك اپ گريڈ پر كام كررہا ہوں انشاء اللہ جلد ہي سارے مسئلے دور ہو جائيں گے
اس بارے میں اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں